حموربی (1792 تا 1750 ق م)
اٹھارویں صدی قبل مسیح میں قدیم بابل کے پہلے شاہی خاندان کا چھٹا اور سب سے مشہور بادشاہ گزرا ہے۔ سمیر اور اکاد ’’جنوبی عراق‘‘ کی شہری ریاستوں کو اپنی قلمرو میں شامل کیا اور لرسا کے ایلمی بادشاہ کو شکست دے کر اس کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔ مگر فتوحات سے زیادہ اپنے ضابطہ قوانین کے لیے مشہور ہے۔ حموربی کا قانونی، آئینی اور اخلاقی ضابطہ دنیا کا سب سے قدیم ضابطہ ہے اور 282 قوانین پر مشتمل ہے۔ اس میں آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت کی سزا کا ذکر ہے اور یہ بھی درج ہے کہ بیل گاڑی والے کا معاوضہ کتنا ہونا چاہئیے اور سرجن کا کتنا۔ اگر کوئی انجینئر پُل بنائے گا تو اسے اپنے خاندان سمیت اس پل کے نیچے سونا پڑے گا۔ اگر کوئی مکان گر جائے اور مالک مکان اس وجہ سے مر جائے تو معمار کو موت کی سزا ملتی تھی۔ اگر کپتان کی غلطی سے بحری جہاز تباہ ہو جائے تو کپتان کو نقصان کا ازالہ کرنا پڑتا تھا۔[3] کہتے ہیں کہ بنی اسرائیل کے ضوابط اسی سے ماخوذ ہیں ۔انجیل میں اس کا نام ام رافیل ’’فرماں روائے شنار‘‘ (سمیر) ہے۔ ضابطہ قوانین میں عدالت، کھیتی باڑی، آبپاشی، جہاز رانی، غلاموں کی خریدوفروخت، آقا اور غلام کے تعلقات، شادی بیاہ، وراثت، ڈاکا، چوری وغیرہ سے متعلق قانون کے اصول بیان کیے گئے ہیں۔ یہ ضابطہ پتھر کی تختی پر کندہ ہے اور برٹش میوزیم میں محفوظ ہے۔ حموربی نے بکثرت عمارتیں بنوائیں اور نہریں کھدوا کر آبپاشی کا نظام درست کیا۔
ایک زبردست بادشاہ ہونے کے علاوہ حموربی ایک زبردست کلدانی ساحر و ماہر طلسمات و روحانیات بھی تھا، اس کی طلسمات کے موضوع پر سب سے مشہور تصنیف (مکاشفات حموربی) ہے جو (بابل) کے شہر ایلم کی کهدائی کے دوران میں محلات کے کھنڈر سے پتھر کے کتبوں پر کھدی ہوئی برآمد ہوئی ہے۔ یہ اب برٹش میوزیم میں موجود ہے۔
0 Comments
If you have any doubts, please let me know.